آنکھوں میں
تیرتے خواب
کے اشرف
ان خواب آلود آنکھوں میں
تیرتے خوابوں کی
پرچھائیوں میں
ہم اپنے چاند اور سورج
ڈھونڈھتے ہیں
وہ چاند اور سورج
جو ایک عرصہ سے
ہم سے گریزاں
دورکہیں آسماں کے
ان کناروں پر تیرتے رہتے
ہیں
کہ ان کی روشنی
ہم تک پہنچنے سے پہلے
دم توڑ جاتی ہے
ہم اپنی تاریک گلیوں
اور کوچوں میں
اپنے اداس دروبام پر
کھڑے
آسماں کی طرف
اپنے بازو پھیلاے
روشنیوں کی بازیافت کی
تمنا
دلوں میں لیے
اپنی فریاد
ہواوں کے دامن پہ لکھتے
ہیں
آسماں ہماری تیرہ بختی پر
آنسو بہاتا ہے
ان خواب آلود آنکھوں میں
تیرتے خوابوں کی
پرچھائیوں میں
ہم اپنے چاند اور سورج
ڈھونڈھتے ہیں
برکلے، کیلیفورنیا
5 جنوری 2010
|