|
|
اے صبا
کے اشرف
اے صبا اب اگر تم
سر زمین پاک سے گزرو
تو ہر ایک دروازے
اور ہر ایک کھڑکی
پہ دستک دو
سب بوڑھی ماوں
اور باپوں کی پیشانی
پہ بوسہ دو
ان کی نا امیدی سے
بجھتی آنکھوں کو چومو
ان کو تسلی دو
سر زمین پاک کے
سب گرد آلود
بچوں اور بچیوں
کے ہاتھو ں کو چومو
گالوں کو سہلاو
بالوں میں پیار سے
انگلیاں پھیرو
ان کی آنکھوں میں
یاسیت کے لہراتے سایوں کو
خوشی
اور
امید
کی روشنیوں میں بدل ڈالو
اے صبا اب اگرتم
سرزمیں پاک سے گزرو
ان دکھی اور لاچار لوگوں کو
تسلی دو
جن کے ہاتھوں کی پوریں
روٹی کے دو نوالوں تک
پہچنے سے پہلے
اپنے خوں میں نہاتی ہیں
پھر بھی روٹی نہ ملے تو
تھام کرخنجر
اپنے نو نہالوں
کے گلے کاٹ دیتی ہیں
اور پھر وہ خنجر
اپنے سینے میں اتار لیتی ہیں
اے صبا اب اگر تم
سرزمین پاک سے گزرو
تو ہر ایک دروازے
اور ہر ایک کھٹرکی
پہ دستک دو
سب بوڑھی ماوں
اور باپوں کی پیشانی
پہ بوسہ دو
ان کی نا امیدی سے
بجھتی آنکھوں کو چومو
ان کو تسلی دو
برکلے، کیلیفورنیا
26 دسمبر 2009
|