|
|
آج کی شب
کے اشرف
آج کی شب
میں اور اس کا خیال
یوں باہم ہیں
کہ دل اس سے
خوش ہے
اوراس سے پیمان وفا
باندھتا ہے
خدا نہ کرے
اس شب کی سحر ہو
اور دل کا
اس سے پیمان وفا ٹوٹے
آج کی شب
میں اور اس کا خیال
یوں باہم ہیں
کہ ہم میں
کسی اور خیال کی
آمد کا نہیں
امکاں کوئی
خدا نہ کرے
اس شب کی سحر ہو
اور اگرسحر
ایسی حسیں شب پر
شب خو ں مارنا چاہے
تو خدا کرے
ایسی سحر کو
دورکہیں موت آجاے
آج کی شب
میں اور اس کا خیال
یوں باہم ہیں
کہ دل اس سے خوش ہے
اور میں دل سے
برکلے، کیلیفورنیا
26 نومبر2009
|