|
|
نوید عہد نو
کے اشرف
تیری آنکھوں
کا غرور
تیرے چہرے پر
پھیلا صبح نو
کا نور
ہے عاشقان
جہاں کے لیے
عہد نو کی
نوید
منتظر سب ہیں
موسم گل کے کب
سے
صحن در صحن
پھیلے برگہاے
زرد
قدموں تلے
چرمرایں تو
درد کی ٹیسیں
لب
بہ
لب، چشم بہ چشم
چہرہ بہ چہرہ
سارے میں پھیل
جاتی ہیں
منتظر سب ہیں
موسم گل کے کب
سے
تیری آنکھوں
کا غرور
تیرے چہرے پر
پھیلا
صبح نو کا نور
ہے عاشقان
جہاں کے لیے
عہد نو کی
نوید
برکلے،
کیلیفورنیا
3 نومبر2009 |