|
|
تیرے دور ظلمت میں
کے اشرف
تیرے دور ظلمت میں
کیا کیا چاند
ڈوب گئے
افسوس
کہ اس تاریکی میں
نہ کوئی فیض
نہ جالب تھا
بس تھی
تو گہری تاریکی تھی
تاریکی میں لہراتے
ساے تھے
یا ڈوبنے والے
چاندوں کی
درد بھری صدایں تھیں
کہیں پر
خون کے دھبے تھے
کہیں خون میں
لتھڑی ردایں تھیں
تو تو کب کا جا چکا
تیرا دور اب بھی
باقی ہے
ہم تیرے دور ظلمت میں
ڈوبنے والے
چاندوں کی قبریں
ڈھونڈ تے ہیں
اور اس تیرہ و تار
عہد ستم کے
نوخے لکھتے ہیں
نوخے کیا ہیں؟
کچھ آنسو ہیں
کچھ آہیں ہیں
نہ کوئی
دست شفقت ہے
نہ کوئی
حرف تسلی ہے
قسمت لکھنے والا بھی
کتنا بے رحم لکھاری ہے
چاند تو پیدا کرتا ہے
لیکن اس کو
دنیا بھر کے
اندھیروں کے حوالے
کر دیتا ہے
22 اکتوبر 2009
برکلے، کیلیفورنیا
|