|
|
مشرق سے
ابھرنے والا سورج
کے اشرف
ہر صبح
مشرق سے ابھرتے
سورج سے
پوچھتا ہوں
اے راتوں کی تاریکی
مٹانے والے
اے سرد جسموں کو
حرارت دینے والے
اے سمندروں کے پانی کو
ابر بنا کر
برسانے والے
اے گلشنوں میں
خزاوں کو بہار
اور بہاروں کوخزاں
بنانے والے
جس رب کے حکم سے
یہ سب کرتے ہو
اس سے پوچھو
کچھ بے بس انسانوں کی
غم کی رات
کیوں نہیں ڈھلتی؟
کچھ یخ بستہ
جسموں کی سردی
کیوں نہیں مٹتی؟
کچھ لوگوں کی زندگیوں سے
پت جھڑ کا موسم
کیوں ختم نہیں ہوتا؟
ہر صبح
مشرق سے ابھرنے والا
سورج
بن کچھ کہے
مغربی کوہسار کی چوٹی
سے ٹکرا کر
ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے
آسماں کی وسعتوں میں
کھو جاتا ہے
شب بھر کے لیے
سو جاتا ہے
15 اکتوبر 2009
برکلے، کیلیفورنیا |