|
|
شاعر پرندے
اور پھول
کے اشرف
شاخوں نے کہا
پتوں سے
پتوں نے کہا
پرندوں سے
پرندوں نے کہا
پھولوں سے
پھولوں نے کہا
ہواوں سے
ہواوں نے کہا
ستاروں سے
ستاروں نے آخر شب
با لساں روح الا امیں
سرگوشی کی
شاعر سے
شاعر نےنغموں گیتوں میں
جلتی بجھتی روشنیوں کی
موسیقی میں
شاخوں اور پتوں کی
پرندوں اور پھولوں کی
پھولوں اور ہواوں کی
ہواوں اور ستاروں کی
ساری باتیں کہ ڈالیں
اب شاخیں پتوں سے
اور پتے پرندوں سے
اور پرندے پھولوں سے
اور پھول ہواوں سے
اورہوایں ستاروںسے
کچھ نہیں کہتے
اب ستارے شاعرسے
سرگوشیاں
نہیں کرتے
شاعر خاموش اوراداس
اپنے مردہ نغموں کی
لاشوں سے لپٹا
پتھراے منظروں کے
نوحے لکھتا ہے
شاخیں
پتے
پرندے
پھول
ہوایں
ستارے
اور
روح الا امیں
شاعر کودلاسہ دیتے ہیں
لیکن شاعر کے نوحے
آنسو بن کر
شاخوں
پتوں
پرندوں
پھولوں
ہواوں
اور ستاروں ميں
ڈھلتے جاتے ہیں
اس نورانی منظر سے
شاعر کی روح
کھل اٹھتی ہے
شاعر اور روح الا امیں
مل کر
رقص کرتے ہیں
شاخیں
پتوں سے
پتے
پرندوں سے
پرندے
پھولوں سے
پھول ہواوں سے
اور ہوايں
ستاروں سے
سرگوشیاں کرتے ہیں
شاعر اور روح الا امیں
مل کر
رقص کرتے ہیں
14 اکتوبر 2009
برکلے، کیلیفرنیا
|