یہ غربت
یہ افلاس
کے اشرف
یہ غربت یہ افلاس
یہ ورلڈ بینک
یہ آئی ایم ایف
جس جگہ یہ جاتے ہیں
بانٹتے ہیں
غربت اور افلاس
چھینتے ہیں لوگوں کے
نوالے
کرتے ہیں
بھوک اور ننگ کو عام
آخر تنگ آ کر عوام
کرتے ہیں خود کشیاں
بڑھتے ہیں جرائم
ہو جاتا ہے برائی کا چلن
عام
یہ غربت و افلاس
یہ ورلڈ بینک
یہ آئی ایم ایف
نجکاری ہے ان کا جھانسا
پھینکتے ہیں یہ کچھ
ایسا پانسا
بک جاتے ہیں سرکاری
بینک اور ملیں
ٹوٹ جاتا ہے معیشت کا
بنیادی ڈھانچہ
ملتی ہے اس طرح ساہوکار
کو طاقت
یا پھر سرمایہ دار کو
طاقت
عوام کو ملتے ہیں
فقط بھوک اور ننگ
جس سے ہو جاتے ہیں وہ
اتنے بے حال
کہ بن جاتے ہیں
ورلڈ بینک
اور آئی ایم ایف کا چارہ
اس طرح ان کے چنگل میں
رفتہ رفتہ
پھنس جاتا ہے سب ملک بے
چارہ
یہ ورلڈ بینک
اور یہ آئی ایم ایف
ہیں یہ بھوک اور ننگ کے
سوداگر
تم بھلا کیسے بچو گے ان
سے مل کر؟
|