|
|
کہا نی گو
کے اشرف
کہانی گو، کہانی گو
کوئی ایسی کہانی کہہ
جو اب تک ناشنیدہ ہو
جسے سن کر
کروڑوں مردہ تن جاگیں
جسے سن کر
کروڑوں مردہ شریانوں میں
خوں بولے
اوریوں بولے
کروڑوں بازو لہرایں
قفل ٹوٹیں
نیا سورج فلک پر یوں
آویزاں ہو
زمیں پر کھربہا آنکھوں
کی تازہ فصل پیدا ہو
کوئی ایسی کہانی
جو ابھی تک نا شنیدہ ہو
27 جولائی 2009
|