|
|
آو رقص کریں
کے اشرف
آو رقص کریں
چاند بھی ساتھ ہے
سورج بھی ساتھ ہے
آو ہم رقص کریں
دوست بھی ساتھ ہیں
وقت بھی ساتھ ہے
ساز کی لے بھی ہے
طبلے کی تھاپ بھی ہے
جسموں میں مستی بھی ہے
وجد میں ہستی بھی ہے
پھر ہمیں غم کیسا؟
غم کیسا، ڈرکیسا؟
آو ہم رقص کریں
رقص کریں
دیوانہ وار
دیوانہ وار، فرزانہ وار
رقص میں ہوایسا جوش
ٹوٹ گریں سب زنجیریں
بدل جایں سب تقدیریں
رقص ہو یہ آزادی کا
محبوبوں کی بے حجابی کا
اور لٹیروں کی بربادی کا
رقص کریں، گل کھل اٹھیں
آنسوں کی بارش رکے
چہرہ بہ چہرہ مسکراہٹوں
کی
قوس و قزاح کھلے
آو ہم رقص کریں
چھن چھناں چھن رقص کریں
آوہم رقص کریں
آو ہم رقص کریں
24 اگست 2009
|